Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
88 - 105
کسی شخص کے سینے میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے، (اگر کوئی ایسا کرے گا تو) ایمان و شراب میں سے ایک، دوسرے کو نکال باہر کرے گا۔‘‘(1)
پیارے اسلامی بھائیو!اس عابد نے بدکاری اور قتل سے تو انکار کر دیا  اور صرف شراب پینے پر جان چھوٹتی نظر آئی تو نادان عابد سمجھا کہ شراب پینے سے دونوں خطرناک کاموں یعنی بدکاری اور قتل سے جان چھوٹ جائے گی۔ چنانچہ اس نے شراب پی لی مگر اس کی نحوست سے بدکاری اور قتل جیسے گناہوں سے نہ بچ سکا۔حقیقت میں اس عابد نے گناہوں کی چابی کو اختیار کرلیا تھا اور شراب پینے کے ایک گناہ کو اختیار کرنے سے کئی گناہوں کے دروازے کھل گئے۔شراب کی انہی خرابیوں کی وجہ سے اسلام نے اسے ہمیشہ کیلئے حرام قرار دیا ہے مگر ہمارے معاشرے میں جہاں دوسری بے شمار برائیاں پنپ رہی ہیں اِن میں سے شراب نوشی ایک وبا کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے جس نے معاشرے کا چہرہ تک مسخ کر دیا ہے اور بدقسمتی سے آج ایک طبقہ کثرت سے شراب پینے لگا ہے، شادی بیاہ اور دیگر مختلف تقریبات میں شراب پیش کی جانے لگی ہے،آہ!انسان کتنا نادان ہے کہ اپنے ہی ہاتھوں اپنی بربادی کا سامان کر رہا ہے۔ایک طرف کفر کی تاریکیوں سے بیزار اور حفاظتِ ایمان کے لیے گھر بار وار دینے والے صحابۂ والا 

(1)  الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، کتاب الاشربة، فصل فی الاشربة، ۷/ ۳۶۷، حدیث:۵۳۲۴