شراب برائیوں کی اصل ہے
امیر المومنین حضرت سَیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے ایک دن خطبہ دیتے ہوئے ارشادفرمایا کہ میں نے حُسنِ اَخلاق کے پیکر، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ ارشاد فرماتے سنا :”برائیوں کی اصل (یعنی شراب)سے بچو کیونکہ تم سے پہلے ایک شخص تھا جو لوگوں سے الگ تھلگ رہ کر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کیا کرتا ، ایک عورت اس کی محبت میں گرفتار ہو گئی، جس نے بہانے سے عابد کو اپنے گھر بلوایا اور جب وہ پہنچا تو جس دروازے سے اندر داخل ہوتا وہ بند کر دیا جاتا یہاں تک کہ وہ اس عورت کے پاس جا پہنچا۔ کمرے میں عورت کے قریب ایک لڑکا کھڑا تھا اور شیشے کا ایک بڑا برتن بھی تھا جس میں شراب تھی۔ عورت بولی:’’میں نے تمہیں اس لئے بلایا ہے کہ تم اس لڑکے کو قتل کر دو یا میری نفسانی خواہش پوری کرو یا شراب کا ایک جام پی لو، اگر اِنکار کیا تو میں شور مچا کر تمہیں ذلیل ورسوا کر دوں گی۔‘‘ آخر وہ شخص چھٹکارے کی کوئی راہ نہ پا کر شراب پینے پر راضی ہو گیا،عورت نے شراب کا ایک جام پلایا تو اس نے (نشے میں جھومتے ہوئے) مزید شراب مانگی، وہ شراب پیتا رہا یہاں تک کہ نہ صرف اس عورت کے ساتھ منہ کالا کیا بلکہ لڑکے کو بھی قتل کر دیا۔ آپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مزید فرمایا:”پس تم شرا ب سے بچتے رہو، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم!بیشک ایمان اور شراب نوشی دونوں