حضرت سَیِّدُنا مالک بن دینار عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْغَفَّار فرماتے ہیں:یہ سن کر میں نے اس سے کہا :اے منحوس انسان!قریب ہے کہ جو آگ تجھ پر نازِل ہونے والی ہے وہ ساری زمین کو جلا ڈالے۔ پھر میں وہاں سے ایک طرف ہوگیا اور ایک جگہ چھپ گیا تا کہ وہ مجھے نہ دیکھ سکے۔جب اس نے محسوس کیا کہ میں جاچکاہو ں تو وہ ہاتھ اٹھا کر کچھ یوں مناجات کرنے لگا:”اے غموں اور مصیبتو ں کو دور کرنے والے!اے مجبور اور پریشان حال لوگو ں کی دعائیں قبول کرنے والے!اے میری اُمیدوں کی لاج رکھنے والے!اے گہرے سمندروں کو پیدا کرنے والے!اے میرے پا ک پروردگار عَزَّ وَجَلَّ! اے وہ ذات جسکے دستِ قدرت میں تمام بھلائیاں ہیں !میں تیری رضا چاہتا ہوں اور تیری ناراضی سے پناہ مانگتا ہوں ، تُو اپنے عفو وکرم کے صدقے مجھے عذاب سے محفو ظ رکھ اور مجھے اپنی ناراضی سے بچا ۔اے میرے پاک پروردگار عَزَّ وَجَلَّ!مَیں کما حقہ تیری تعریف نہیں کرسکتا،تُوایسا ہی ہے جیسا تُونے اپنی تعریف خود بیان فرمائی ،اے میر ے رحیم وکریم پر وردگار عَزَّ وَجَلَّ!تُو میری اُمیدوں کی لاج رکھ لے، بے شک میں تجھ سے تیری رحمت کا طالب ہوں۔ (مجھے یقین ہے) کہ تُومیری دعا کو رد نہیں کرے گا۔ میں صرف تجھ ہی سے دعاکرتا ہوں ۔ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!موت سے پہلے مجھے اپنی رضا کا مژدہ سنادے او رمجھے اپنے عفو وکرم کی ایک جھلک دکھادے۔“فرماتے ہیں:اس کی یہ رِقّت انگیز مناجات سن کر