دروازہ کھولنے کے لیےآواز دی۔ تو اس نے بڑے سخت لہجے میں انکار کردیا ۔میں نے پوچھا: تم اِتنی ناراض کیوں ہو؟ آخر مَیں نے ایسی کون سی خطا کی ہے ؟وہ بولی: تُو نے اتنی بڑی خطا کی ہے کہ تُو اس لائق ہی نہیں کہ تجھ پر رحم کیا جائے۔ میں نے پھر پوچھا:آخربات کیا ہے؟ مجھے بھی تومعلوم ہو کہ میں نے کیا کیا ہے؟ پھر جب اس نے یہ بتایاکہ میں نے اپنی ماں کو جلتے ہوئے تنور میں ڈال کر مار ڈالا ہے اور اب وہ جل کر کوئلہ بن چکی ہے۔ تو مجھ سے نہ رہا گیا اور میں نے دروازہ اُکھاڑ پھینکا اور تنور کی طرف لپکا ، دیکھا تو میری والدہ جل کر کوئلہ ہوچکی تھی ۔ شدتِ غم میں اُلٹے قدموں ٹوٹے ہوئے دروازے کی طر ف بڑھا، اپنا ہاتھ جس سے میں نے اپنی ماں کو گھونسا مارا تھا، چوکھٹ پر رکھا اور کاٹ ڈالا ،پھر لوہا گر م کر کے اس ہاتھ کی ہڈی میں سوراخ کیا اور اس میں زنجیر ڈال کر گلے میں لٹکا لیا، اس کے بعد اپنے دونوں پاؤں میں بھی بیڑی ڈال لی اورسب مال و متاع راہِ خدا میں لُٹا دیا۔اب مسلسل 40 سال سے میری یہ حالت ہے کہ دن میں روزہ رکھتا ہوں اور ساری ساری رات اپنے پروردگار عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کرتا ہوں اور 40 دن کے بعد کھانا کھاتا ہوں۔صرف اِفطاری کے وقت تھوڑا سا پانی اور کوئی معمولی سی چیز کھالیتا ہوں ۔ ہر سال حج کرنے آتا ہوں او رہر سال کسی عالم وزاہد کو میرے متعلق ایسا ہی خواب دکھایا جاتا ہے جیسا آپ کودکھایا گیا ہے ، یہ ہے میری ساری داستانِ عبرت نشان۔