Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
82 - 105
وہ گناہ بتاؤ تاکہ میں لوگوں کو اس کے اِرتکاب سے بچاؤں اور انہیں اس گناہ سے ڈراؤں جس کی سزا تم بھگت رہے ہو۔    تووہ کہنے لگا:مَیں شراب کا عادی تھا اور ہر وقت شراب کے نشے میں مدہوش رہتا۔ ایک مرتبہ میں اپنے ایک شرابی دوست کے پاس گیا۔ وہاں خوب شراب پی، جب نشہ طاری ہونے لگا اور میری عقل پرپردہ پڑگیا تومیں نشے کی حالت میں گرتا پڑتا گھر پہنچا اور دروازہ کھٹکھٹایا تومیری زوجہ نے دروازہ کھولا ۔ گھر میں داخل ہوا تو دیکھا کہ میری والدہ تنور میں لکڑیاں ڈال کر آگ جلا رہی تھیں اورآگ خوب بھڑک رہی تھی ۔ میری والدہ نے جب مجھے نشے کی حالت میں دیکھاتو میری طرف آئیں، مَیں لڑکھڑاکر گرنے لگا توانہوں نے مجھے تھام لیا اور بولیں:آج شعبانُ المعظم کا آخری دن ہے اور رمضان المبارک کی پہلی رات شروع ہونے والی ہے، لوگ صبح روزہ رکھیں گے اور تیری صبح اس حالت میں ہوگی کہ تُو شراب کے نشے میں ہوگا !کیا تجھے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے حیا نہیں آتی؟  یہ سن کر مجھے غصہ آگیا اور میں نے ایک گھونسااپنی والدہ کے سینے پر مارا اور اسے اُٹھا کر جلتے ہوئے تنور میں ڈال دیا، مَیں اس وقت نشے میں تھا اور میرے ہوش وحواس بحال نہ تھے،جب میری زوجہ نے یہ دردناک منظر دیکھا تو اس نے مجھے دھکیل کر ایک کوٹھڑی میں بندکردیااورباہر سے کنڈی لگا دی تا کہ پڑوسی میر ی آواز نہ سن سکیں اور انہیں معاملے کی خبر نہ ہو۔صبح جب ہوش آیاتو دیکھا کہ دروازہ بند تھا۔ زوجہ کو