پہچان لیاکہ یہی ابن ہرون ہے۔ اس کا سیدھا ہاتھ کٹا ہو اتھا جسے اس نے سوراخ کر کے زنجیر کی مدد سے گر دن سے لٹکایا ہوا تھا۔اسی طرح اس نے اپنے قدموں میں بھی بیڑیاں ڈال رکھی تھیں، وہ مشغولِ عبادت تھا لیکن جب اس نے میرے قدموں کی آہٹ سنی تو وہ میری طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا: اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے بندے! تُو کون ہے او رکہاں سے آیا ہے ؟ میں نے بتایاکہ میرا نام مالک بن دینار ہے اور مَیں بصرہ کا رہنے والا ہوں ۔تو وہ بولا:اے مالک بن دینار!میرے پاس کس لئے آئے ہیں ؟ اگر میرے مُتَعَلّق کوئی خواب دیکھا ہے تو بیان کیجئے۔میں نے کہا:مجھے تمہارے سامنے وہ خواب بیان کرتے ہوئے شرم محسوس ہو رہی ہے۔ تو وہ کہنے لگا:اے مالک بن دینار!جوخواب دیکھاہے بیان کیجئے اور شرم محسوس نہ کیجئے۔فرماتے ہیں: بالآخر مَیں نے اسے خواب سنایا تو وہ کافی دیر تک روتا رہا ، پھر کہنے لگا :اے مالک بن دینار!مسلسل 40سال سے حج کے موقع پر میرے بارے میں اسی طرح کا خواب کسی نیک وزاہد بندے کو دکھایا جاتا ہے اور اسے بتایا جاتا ہے کہ میں جہنمی ہوں۔
حضرت سَیِّدُنا مالک بن دینار عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْغَفَّار فرماتے ہیں: میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تیرے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے درمیان کوئی بہت بڑا گناہ حائل ہے ؟ بولا: ہاں !میرا گناہ زمین و آسماں اور عرش وکرسی سے بھی بڑا ہے۔میں نے کہا: مجھے اپنا