بہت پریشان رہا۔ سارا دن اسی غم اور فکر میں گزر گیا پھر دوسری رات تھوڑی دیر کے لئے میری آنکھ لگی تو پھر مجھے اسی طرح کا خواب نظر آیا اور ایسی ہی غیبی آواز سنائی دی اور کہا گیا : اے مالک بن دینار !تُو وہ نہیں جس کا ذکر کیا جارہا ہے بلکہ وہ تو خراسان کا ایک شخص ہے جو بلخ شہر میں رہتا ہے، اس کا نام محمد بن ہرون بلخی ہے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس سے شدید ناراض ہے، اس کا حج مردو د ہے اور اس کے منہ پر مار دیا گیا ہے۔ فرماتے ہیں: صبح میں خراسان سے آئے ہوئے حاجیوں کے قافلے میں گیا اوران سے محمد بن ہرون بلخی کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا:مرحبا!اس نیک شخص کو کون نہیں جانتا ، اس سے بڑھ کر عا بد وزاہد پور ے خراسان میں کوئی نہیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے ان لوگو ں کی زبانی اس کی تعریف سن کر بڑا تعجب ہوا کیونکہ خواب میں معاملہ اس کے برعکس تھا۔ بہرحال میں نے ان سے پوچھا : اس وقت وہ کہا ں ہوگا؟لوگوں نے کہا: وہ چالیس سال سے مسلسل روزے رکھ رہا ہے اور ساری ساری رات عبادت میں گزار دیتا ہے، اگر آپ اسے تلاش کرنا چاہتے ہیں تو مکہ مکرمہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کے کسی ٹوٹے پھوٹے مکان میں تلاش کیجئے وہ ایسی ہی جگہوں میں قیام کرتا ہے۔ ان لوگوں سے یہ معلومات حاصل کرنے کے بعد میں مکہ شریف کے ویران علاقے کی طر ف گیا اور اسے ڈھونڈ نے لگا۔بالآخر ایک دیوار کے پیچھے میں نے ایک شخص کو دیکھ کر