Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
77 - 105
ناگواری کے ساتھ اُس سے کہا:مجھے پتا چلا ہے تم نے میرے خلاف فُلاں فُلاں بات کی ہے ۔ اُس نے جواب دیا :میں نے تو ایسا کچھ نہیں کہا۔ بادشاہ نے اِصرار کرتے ہوئے کہا:جس نے مجھے بتایا ہے، وہ(کیسے جھوٹ بول سکتا ہے! وہ تو بَہُت)سچّا آدمی ہے۔تو حضرتِ سَیِّدُنا امام زُہری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی نے بادشاہ کو مخاطب کر کے فرمایا:(آپ کو جس نے اِس طرح کی خبر دی وہ تو چغلی کھانے والا ہوا اور)چُغل خور کبھی سچّا نہیں ہو سکتا۔یہ سُن کر بادشاہ سنبھل گیا اور کہنے لگا :حُضُور!آپ نے بالکل بجا فرمایا۔ پھر اُس شخص سے کہا: اِذْھَبْ بِسَلَامٍ یعنی تم سلامتی کے ساتھ لَوٹ جاؤ۔(1)
سَیِّدُنا عمر بن عبد العزیز کا طرزِ عمل
امیرُالْمُومِنِین حضرتِ سَیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْعَزِ یْز کی خدمتِ بابَرَکت میں ایک شخص حاضِر ہوا اور اُس نے کسی کے بارے میں کوئی مَنفی (Negative) بات کی۔ آپ نے فرمایا :اگر تم چاہو تو ہم تمہارے مُعامَلے کی تحقیق کریں! اگر تم جھوٹے نکلے تو اِس آیتِ مبارَکہ کے مِصداق قرار پاؤ گے: اِنۡ جَآءَکُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوۡۤا (پ۲۶، الحجرات:۶) ترجمۂ کنزالایمان:اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو ۔اور اگر تم سچے ہو ئے تو یہ آیت تم پر صادق آئے گی: ہَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیۡمٍ ﴿ۙ۱۱﴾ (پ۲۹، القلم: ۱۱) ترجمۂ کنزالایمان: بَہُت طعنے دینے والا بہت
(1) اِحیاءُ الْعُلوم،۳/ ۱۹۳