ہوتے ہیں اور جس کے گناہ زیادہ ہوں وہ جہنّم کے زیادہ لائق ہے۔ (1)
چغل خور کبھی سچا نہيں ہو سکتا
چغل خوری سے نجات کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ چغلی کرنے والے کی بات پر توجہ دی جائے نہ اس کی بات کو کوئی اہمیت دی جائے۔ یوں جب چغل خوروں کو اپنے مقصد (یعنی مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر مزے لینے) میں کامیابی نہیں ملے گی تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ وہ چغل خوری سے بھی باز آجائیں گے۔ ہاں! اگر ہم ان کی بات دلچسپی سے سنیں گے ،ہاں میں ہاں ملائیں گےاور اسے اہمیت دیتے ہوئے آپس میں لڑ پڑیں گے تو پھر چغل خوری کا خاتمہ بہت مشکل ہے کیونکہ چغل خور یونہی فتنہ انگیزیاں کرتے، مسلمانوں کو آپس میں لڑاتے رہیں گے اور ہم ان چغل خوروں کی باتوں کا یقین کر کے آپس میں لڑتے رہیں گے، حالانکہ یہ چغل خور اس قابل نہیں ہے کہ ان کی بات پر یقین کیا جائے کیونکہ یہ چغلی کرنے کے سبب فاسق ہوچکے اور فاسق کی بات قابلِ اعتبار نہیں ہوتی ۔ چنانچہ،
حجۃ الاسلام حضرت سَیِّدُنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی فرماتے ہیں کہ حضرتِ سَیِّدُنا امام محمد بن شِہاب زُہری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی ایک مرتبہ بادشاہ سلیمان بن عَبْدُالملک کے پاس تشریف فرما تھے کہ ایک شخص آیا، بادشاہ نے قدرے
(1) حلیة الاولیاء،۳/۸۷،حدیث: ۳۲۷۸