خدمت میں نذرانہ پیش کرتے۔ ایک بار مدینے شریف میں کسی حاسِد نے کہہ دیا کہ تُم بِلا وجہ اپنا مال ضائِع کرتے ہو !طاہِر صاحِب غَلَط جگہ پر تمہا را نذرانہ خرچ کرتے ہیں ۔ چُنانچِہ مسلسل دو سال اُنہوں نے حضرت سَیِّدُنا شیخ طاہِر عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالنَّاصِر کی خدمت نہ کی۔تیسرے سال سفرِ حج کی تیّاری کے موقع پر حُضورِ انور، شافِعِ محشر صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خُراسانی حاجی کے خواب میں جلوہ گر ہوکر کچھ اس طرح تَنبِیہ فرمائی:تم پر افسوس !بد خواہوں کی بات سُن کر تم نے طاہِر سے حُسنِ سُلوک کا رشتہ ختم کردیا !اِس کی تَلافی کرو اور آئندہ قَطعِ تعلّق سے بچو۔ چُنانچِہ وہ ایک فریق کی سُن کر بدگُمانی کربیٹھنے پر سخت شرمِندہ ہوئے اور جب مدینہ منوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً حاضِر ہوئے تو سب سے پہلے اُس عَلَوی بُزرگ حضرتِ سَیِّدُنا شیخ طاہر بن یحییٰ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ کی بارگاہ میں حاضِری دی ۔ اُنہوں نے دیکھتے ہی فرمایا:اگر تمہیں پیارے آقا، مدینے والے مصطَفےٰ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نہ بھیجتے تو تم آنے کیلئے تیّار ہی نہ تھے!تم نے مخالِف کی یکطرفہ بات سُن کر میرے بارے میں غَلَط رائے قائم کرکے اپنی عادتِ کریمانہ ترک کردی یہاں تک کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خواب میں تمہیں تَنبِیہ فرمائی !یہ سُن کر خُراسانی حاجی صاحِب پر رقّت طاری ہوگئی ۔عَرض کی: حُضور! آپ کو یہ سب کیسے معلوم ہوا ؟ فرمایا :مجھے پہلے ہی سال پتا چل گیا تھا ،