a کے فعل پراعتراض کرکے اپنا دین و ایمان خراب کررہا ہوں۔
a پھر اپنے دل میں اس خیال کو جمائے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ علیم و حکیم ہے، وہ ہر شخص کو وہی چیز عطا فرماتا ہے جس کا وہ اہل ہوتا ہے۔میں جس شخص پر حسد کر رہا ہوں، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک چونکہ وہ ان نعمتوں کا اہل تھا اس لئے اس نے اسے یہ نعمتیں عطا فرمائیں اور میں چونکہ ان کا اہل نہیں تھا اس لئے مجھے نہیں دیں۔ اس طرح حسد کا مرض دل سے نکل جائے گا اور حاسدکو حسد کی جلن سے نجات مل جائے گی۔(1)
اس کے الطاف تو ہیں عام شہیدی سب پر
تجھ سے کیا ضدتھی اگر تو کسی قابل ہوتا
(2)چغلی کی نحوست
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1548 صَفحات پر مشتمل کتاب فیضانِ سنّت جلد اول صَفْحَہ 447پر ہے کہ حضرتِ سَیِّدُنا شیخ یُوسُف بن اسمٰعیل نبہانی قُدِّسَ سِرُّہُ الرَّبَانِی نے ایک حِکا یت نَقل کی ہے:ایک خُراسانی حاجی صاحِب ہر سال حج کی سعادت پاتے اور جب مدینہ منوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً حاضِر ہوتے تو وہاں ایک عَلَوی بُزرگ حضرتِ سَیِّدُنا طاہِر بن یحییٰ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ کی
(1) احیاء علوم الدین ، کتاب ذم الغضب والحقد والحسد ، بیان الدواء الذی ینقی مرض الحسد عن القلب، ۳/ ۲۴۲