Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
66 - 105
رابطہ کر سکوں۔ تو عامِل نے کہا: بادشاہ کا خط آنے کے بعد اس سے رُجوع نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا عامِل نے اسے ذَبْح کر دیا اور اسکی کھال بھُوسے سے بھر کر بادشاہ کو بھیج دی، پھر وہی نیک شخص حسبِ عادَت بادشاہ کے پاس آیا اوراپنی بات دُہرائی: اَچھّوں کے ساتھ اَچھّا سُلُوک کرو۔تو بادشاہ نے حیرت زدہ ہو کر اس سے پوچھا:تم نے خط کا کیا کیا؟ اس نے جواب دیا :مجھے فلاں شخص ملا تھا،اس نے مجھ سے وہ خط مانگا تو میں نے اسے دے دیا۔ تو بادشاہ نے کہا :اس نے تو مجھے بتا یا تھا کہ تم کہتے ہو کہ میرے جسم سے بُو آتی ہے۔ تو اس نیک شخص نے عرض کی:میں نے تو ایسا نہیں کہا۔ پھر بادشاہ نے پوچھا :تم نے اپنی ناک پر ہاتھ کیوں رکھا تھا؟ اس نے بتایا :اسی شخص نے مجھے لہسن کھلا دیا تھا اور میں نے پسند نہ کیا کہ آپ اس کی بُو سُونگھیں۔ بادشاہ نے کہا:تم سچّے ہو اپنی جگہ پر جا کر بیٹھ جاؤ، برے آدمی کی برائی اسے کفایت کر گئی۔(1)معلوم ہوا aجوکسی پر احسان کرتا ہے اس پر بھی احسان کیا جاتا ہے اور جو کسی کے لیے برا چاہتا ہے اس کے ساتھ بھی برا ہی معاملہ ہوتا ہے۔اچھے کام کا اچھا نتیجہ اور برے کام کا برا نتیجہ۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں حسد سے محفوظ فرمائے۔ 

(1)  الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الاول فی الكبائر الباطنة ومايتبعها، الكبيرة الثالثة: الغضب بالباطل والحقد والحسد، ۱/۱۱۵