Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
65 - 105
سے کہا:تم جاؤ میں خود اسے دیکھ لوں گا۔یہ سازشی وہاں سے نکلا اور اس نیک شخص کواپنے گھر دعوت پر بلا کر لہسن کھلا دیا، وہ نیک آدمی وہاں سے نکل کر بادشاہ کے پاس آیا اور حسبِ عادت بادشاہ سے کہا: اچھوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو کیونکہ برے کوعنقریب اس کی برائی ہی کافی ہو گی۔توبادشاہ نے اس سے کہا: میرے قریب آؤ۔وہ قریب آیا تو اس نے اس خوف سے اپنی ناک پر ہاتھ رکھ لیا کہیں بادشاہ لہسن کی بو نہ سونگھ لے تو بادشاہ نے اپنے دل میں سوچا کہ فلا ں آدمی سچ کہتا تھا۔ اس بادشاہ کی عادت تھی کہ وہ کسی کیلئے اپنے ہاتھ سے صرف انعا م دینے کاہی فرمان لکھا کرتا تھا لیکن اب کی بار اس نے اپنے ایک گورنر کو اپنے ہاتھ سے لکھا کہ جب میرا خط لانے والایہ شخص تمہارے پاس آئے تو اسے ذبح کر دینا اور اس کی کھال میں بھوسہ بھر کر میرے پاس بھیج دینا۔اس نیک شخص نے وہ خط لیا اور دربار سے نکلا تو وہی سازشی شخص اسے ملا، اس نے پوچھا:یہ خط کیسا ہے؟ نیک شخص نے جواب دیا :بادشاہ نے مجھے انعام لکھ کر دیا ہے۔ سازشی شخص نے کہا:یہ مجھے تحفۃً دیدو۔ تو اس نیک شخص نے کہا:تم لے لو۔ پھرجب وہ شخص خط لے کر عامِل کے پاس پہنچا تو اس عامل نے اس سے کہا :تمہارے خط میں لکھا ہے کہ میں تمہیں ذَبْح کر دوں اور تمہاری کھال میں بھُوسہ بھر کر بادشاہ کو بھیج دوں۔ اس نے کہا :یہ خط میرے لئے نہیں ہے میرے مُعامَلے میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے ڈرو تا کہ میں بادشاہ سے