رہتا ہے اس لئے اسے حَسَد کہتے ہیں۔(1)
پیارے اسلامی بھائیو!حَسَد ایک وَبا کی طرح مُعاشَرے میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے، آج کل دوسرے کا کاروبار ٹَھپ کرنے کیلئے بڑی جِدّوجہد کی جاتی ہے، اُس کے مال کی خواہ مخواہ خرابیاں بیان کر کے اُس دکاندار پر طرح طرح کے اِلزامات ڈالے جاتے ہیں اور یوں حَسَد کے سبب جھوٹ، غیبت ، چُغلی، آبروریزی اور نہ جانے کیا کیا مزید گناہ کئے جاتے ہیں۔
حسد سے گھروں کی تباہی
ہمارے معاشرے کے تقریباً ہر دوسرے گھر میں ساس بَہُو کے درمیان ہونے والی لڑائی کی ایک وجہ حَسَد بھی ہے۔کیونکہ شادی سے قبل بیٹے کی مکمل توجہ اپنی ماں کی طرف ہوتی ہے اور عام طور پر وہ جو کچھ کماتا ہے ماں ہی کو دیتا ہے۔ بیٹے کی اس فرمانبرداری سے ماں بھی خوش رہتی ہے مگر شادی کے بعد جب بیٹے کی مَحبَّت اور توجہ دو حِصّوں میں تقسیم ہو جاتی ہےیعنی اس کے وہ تمام کام جو شادی سے پہلے اس کی ماں کرتی تھی اب بیوی کرنے لگتی ہے تو ماں کے دل میں یہ وسوسہ پیدا ہوتا ہے کہ بیٹے کی مَحبَّت شاید مجھ سے کم ہو گئی ہے اور یوں وہ خود کو نظر انداز کرنا برداشت نہیں کر پاتی اور اس پر ایک جھلاہٹ سوارہوجاتی ہے، پھر وہ بہو کو
(1) لسان العرب،باب الحاء،۱/ ۸۲۶