Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
61 - 105
خواہش کرنا کہ فُلاں شخص کو یہ یہ نعمت نہ ملے ،اس کا نام ’’حَسَد‘‘ہے۔(1)حَسَد کرنے والے کو ”حاسد“ اور جس سے حسد کیا جائے اسے”محسود“ کہتے ہیں۔مثلاً 
&	کسی کو مالی طور پر خوشحال دیکھ کر جلنا کُڑھنا اور یہ تمنا کرنا کہ اس کے ہاں چوری یا ڈکیتی ہوجائے یا اس کی دُکان ومکان میں آگ لگ جائے اور یہ کَوڑی کَوڑی کا محتاج ہوجائے۔
&	کسی کو اعلیٰ دینی یا دنیاوی مَنْصَب ومرتبے پر فائز دیکھ کر دل جلانا اور یہ تمنا کرنا کہ اس سے کوئی ایسی غَلَطی سَرزَدہو کہ یہ مَقام ومرتبہ اس سے چھن جائے اور یہ ذلیل ورُسوا ہوجائے۔
&	یہ خواہش رکھنا کہ فُلاں ہمیشہ تنگ دَسْت ہی رہے کبھی خوشحال نہ ہو۔ 
&	فُلاں کو کبھی کوئی عزت ومرتبہ نہ ملے وہ ہمیشہ ذِلّت کی چکی میں ہی پِستا رہے، اِس مذموم خواہش کا نام حَسَد ہے ۔
حسد کو حسد کیوں کہتے ہیں؟
”حَسَد“کا لفظ ’’حَسْدَلُ‘‘سے بنا ہے جس کا معنی چیچڑی(جُوں کے مشابہ قدرے لمبا کیڑا)ہے ، جس طرح چیچڑی انسان کے جِسْم سے لِپَٹ کر اس کا خون پیتی رہتی ہے اسی طرح حَسَد بھی انسان کے دل سے لپٹ کر گویااس کا خون چُوستا رہتا 

(1)  الحدیقة الندیة، الخلق الخامس عشر، ۱/۶۰۰