ہی ہابیل نے یہ بھی کہہ دیاکہ اگر تو میرے قتل کے لئے ہاتھ بڑھائے گا تو میں تجھ پر اپنا ہاتھ نہیں اٹھاؤں گا کیونکہ میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے ڈرتا ہوں۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ میرا اور تیرا گناہ دونوں تیرے ہی پلے پڑیں اور تو دوزخی ہوجائے کیونکہ بے انصافوں کی یہی سزا ہے۔ آخر قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کو قتل کردیا۔ بوقتِ قتل ہابیل کی عمر بیس برس کی تھی اور قتل کا یہ حادثہ مکہ مکرمہ میں جبلِ ثَور کے پاس یاجبل حرا کی گھاٹی میں ہوا اور بعض کا قول ہے کہ بصرہ میں جس جگہ مسجدِ اعظم بنی ہوئی ہے منگل کے دن یہ سانحہ ہوا۔ (1)(وَاللهُ تَعَالٰی اَعْلَم)
پیارے اسلامی بھائیو!قابیل کے حسد میں گرفتار ہو کر اپنے بھائی کو قتل کرنے سے معلوم ہوا حسد کتنی بری اور خطرناک قلبی بیماری ہے۔ اسی لئے پارہ 30، سورۃُ الفلق کی آخری آیتِ مبارکہ میں حاسد کے حسد سے پناہ مانگنے کی تلقین کی گئی ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:
وَ مِنۡ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ ٪﴿۵﴾ ترجمۂ کنزالایمان:اور حسد والے کے شر سے جب وہ جلے۔
(پ۳۰،الفلق:۵)
حَسَد کیا ہے؟
کسی کی دینی یا دُنیاوی نعمت کے زَوال (یعنی اس سے چھن جانے)کی تمنا کرنایا یہ
1 عجائب القراٰن مع غرائب القراٰن، ص ۸۵… روح البیان،پ۶،المائدة: ۲۷ تا ۳۰، ۲/ ۳۷۹