Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
59 - 105
میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی پیدا ہوتے تھے اور ایک حمل کے لڑکے کا دوسرے حمل کی لڑکی سے نکاح کیا جاتا تھا۔ اس دستور کے مطابق حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے قابیل کا نکاح ”لیوذا“ سے جو ہابیل کے ساتھ پیدا ہوئی تھی کرنا چاہا مگر قابیل اس پر راضی نہ ہوا کیونکہ ”اِقلیما“ زیادہ خوبصورت تھی۔ اس لئے وہ اس کا طلب گار ہوا۔ حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے اس کو سمجھایا کہ اقلیما تیرے ساتھ پیدا ہوئی ہے، اس لیے وہ تیری بہن ہے، اس کے ساتھ تیرا نکاح نہیں ہو سکتا۔ مگر قابیل اپنی ضد پر اڑا رہا۔ بالآخر حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے یہ حکم دیا کہ تم دونوں اپنی اپنی قربانیاں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے دربار میں پیش کرو۔ جس کی قربانی مقبول ہو گی وہی اقلیما کا حق دار ہو گا۔ 
اس زمانے میں قربانی کی مقبولیت کی یہ نشانی تھی کہ آسمان سے ایک آگ اتر کر اس کو کھالیا کرتی تھی۔ چنانچہ قابیل نے گیہوں کی کچھ بالیں اور ہابیل نے ایک بکری قربانی کے لئے پیش کی۔ آسمانی آگ نے ہابیل کی قربانی کو کھالیا اور قابیل کے گیہوں کو چھوڑ دیا۔ اس بات پر قابیل کے دل میں بغض و حسد پیدا ہو گیا اور اس نے ہابیل کو قتل کردینے کی ٹھان لی اور ہابیل سے کہہ دیا کہ میں تجھ کو قتل کردوں گا۔ ہابیل نے کہا کہ قربانی قبول کرنا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا کام ہے اور وہ متقی بندوں ہی کی قربانی قبول کرتا ہے۔ اگر تو متقی ہوتا تو ضَرور تیری قربانی قبول ہوتی۔ ساتھ