(1) جسے مَیں برداشت نہیں کرسکتا تو دوزخ کا دَرْدناک عذاب کیوں کر سہ سکوں گا؟آہ!آہ!آہ!
گناہوں کی دوا
پیارے اسلامی بھائیو!موت کو گلے لگانے سے پہلے پہلے گناہوں کی بیماری کا علاج کر لیجئے،اگر گناہ کرتے کرتے بِغیر توبہ مر گئے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ ناراض ہوا تو یقین جانئے کہیں کے نہ رہیں گے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نیک بندوں کی ادائیں بھی خوب ہوا کرتی ہیں،وہ نیکیاں کرنے کے باوُجُود اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے ڈر تے اور گناہوں کی دوا تلاش کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ چُنانچِہ حضرتِ سَیِّدُنا حسن بصری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ کسی عبادت گزار نوجوان کے ساتھ بَصرہ کی گلیوں بازاروں میں گھوم رہا تھا کہ ہم ایک طبیب کے پاس سے گزرے جو کرسی پر بیٹھا تھا، اس کے سامنے بَہُت سے مردو عورت اور بچّے ہاتھوں میں پانی سے بھری شیشیاں لئے اپنی بیماری کے علاج کے طلبگار تھے۔ میرے ساتھ جو عبادت گزار نوجوان تھااُس نے کہا:اے طبیب !کیا آپ کے پاس کوئی ایسی دوا بھی ہے جوگناہوں کو دھو ڈالے اور امراضِ قلب سے شفا دے؟وہ بولا:ہے۔نوجوان نے کہا:مجھے عنایت فرما دیجئے۔اُس نے جواب دیا:گناہوں کی دوا کانسخہ دس چیزوں پر مشتمل ہے: (1) فقر اور انکِساری کے دَرَخت کی جڑیں