(1) ہے اوراس کیلئے تمام نیکیاں لکھی جاتی ہیں جیسے ان کے کرنے والے کے لئے ہوتی ہیں۔(1)
(2) حَیابھی گناہوں سے بچنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔چنانچہ کسی بُزرگ (بُ۔ زُرْ۔ گْ) نے اپنے بیٹے کو نصیحت فرمائی (جس کا خُلاصہ یہ ہے کہ) جب گناہ کرتے ہوئے تجھے آسمان و زمین میں سے کسی سے (شرم و حيا) نہ آئے تو اپنے آپ کو چَوپایوں میں شمار کر۔ (2)
گُناہوں سے بچنے کی عادت بنانے کے لئے گناہوں سے بچنے کے فضائل، ان کے نُقْصانات اور اُخْروِی سزاؤں کا مُطالَعَہ کرتے رہنا چاہئے۔ (3) نیز مختلف تکالیف اور اَذِیَّت دِہ اَشیاء کو دیکھ کر عِبرت بھی حاصِل کرنی چاہئے کہ مَیں نے جو فُلاں گناہ کیا ہے اگراُس کی پاداش میں مجھے دنیاہی میں اِس طرح کی تکلیف (جیسے آگ میں جلنے،سانپ بچھووغیرہ کے ڈسنے) میں مبتَلا کردیاگیاجو قبر وجہنّم کے عذاب کی تکلیف سے کہیں زِیادہ ہلکی ہے
(1) ابنِ ماجه، كتاب الصيام، باب فی ثواب الاعتكاف، ۲/ ۳۶۵، حدیث:۱۷۸۱
(2) باحیا نوجوان، ۵۸
(3) اس کیلئے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ مکتبۃ المدینہ نے ایک کتاب ”جہنم میں لے جانے والے اعمال“دو جلدوں میں شائع کی ہے جوحضرت سیدنا امام ابن حجر ہیتمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کی کتاب ”اَلزَّوَاجِر عَنِ اقْتِرَافِ الْکَبَائِر“کا اُردوترجَمہ ہے ،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّاس کتاب کا مُطالَعہ گناہوں کی پہچان حاصِل کرنے اور ان سے بچنے میں سود مند ثابت ہوگا۔