Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
47 - 105
بن خیثم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ سے عرض کی جاتی کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ لوگوں کو وعظ ونصیحت کیوں نہیں کرتے؟ توآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ جو اباً ارشاد فرماتے: ابھی تو مجھے خود اپنی اِصلاح کی ضَرورت ہے پھر میں لوگوں کو کیسے نصیحت کروں؟انہیں کیسے ان کے گناہوں پر ملامت کروں؟بے شک لوگ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے دوسرو ں کے گناہوں کے بارے میں تو ڈرتے ہیں لیکن اپنے گناہوں کے بارے میں اس سے بے خوف ہیں۔(1)
خوفِ گناہ ہو تو ایسا!
پیارے اسلامی بھائیو!آہ! جہنّم کا خوفناک عذاب!!گناہوں سے کنارہ کشی نہایت ہی ضَروری ہے ورنہ سخت سخت سخت آزمائش کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ہمیں اپنے گناہوں پر ندامت ہونی اور اس کی وجہ سے دَہشَت کھانی چاہئے ۔ کاش! نصیب ہو جائے!اِس ضِمْن میں ایک حِکایت پڑھئے اور تڑپئے:ایک مرتبہ عابِدین (عبادت گزاروں) کا ایک قافِلہ جس میں حضرتِ سَیِّدُنا عَطاء رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ بھی موجود تھے سفر پر چلا ، کثرتِ عبادت کے سبب اُن عابِدین کی آنکھیں اندر کی طرف ہو گئی تھیں، پاؤں سوج گئے تھے اور خربوزے کے چھلکوں کی طرح کمزور ہوگئے تھے، محسوس ہوتا تھا گویا ابھی ابھی قبروں سے نکل کر آئے ہیں،راہ میں 
(1) عیون الحکایات،الحكاية الخامسة عشرة مع الزهاد الاوائل، ص۳۱ ملخّصاً