Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
48 - 105
میں ایک عابِد بے ہوش ہو گئے اور سخت سردی کے باوُجُود اُن کے سر سے بَسَببِ دَہشت پسینہ ٹپکنے لگا، ہوش آنے کے بعد لوگوں کے اِستِفسار پر بتایا:جب میں اس جگہ سے گزرا تو مجھے یاد آیا کہ فُلاں روز اِس مقام پر میں نے گناہ کیا تھا، اِس خیال سے میرے دل میں حسابِ آخِرت کی دَہشَت طاری ہو گئی اور میں بے ہوش ہو گیا۔(1)
نفس یہ کیا ظلم ہے جب دیکھو تازہ جُرم ہے 
ناتُواں کے سر پر اتنا بوجھ بھاری واہ واہ(2)
نماز گناہوں سے روکتی ہے
فرمانِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنۡکَرِؕ (پ۲۱،العنکبوت:۴۵)
ترجمۂ کنزالایمان:بیشک نماز منع کرتی ہے بے حَیائی اور بُری بات سے۔
صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سَیِّد محمد نعیم الدین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی  اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:جو شخص نماز کا پابند ہوتا ہے اور اس کو اچھی طرح ادا کرتا ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایک نہ ایک دن وہ ان برائیوں کو ترک کر دیتا ہے جن میں مبتلا تھا ۔ حضرت اَنَس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ  سے مروی ہے کہ ایک انصاری جوان سَیِّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ نماز
(1) احیاء العلوم،۴/ ۲۲۹ ملخّصًا
(2) حدائقِ بخشش، ص ۱۳۴