، شِمال، جُنُوب، دائیں،بائیں،اوپر،نیچے اَلغَرَض جِدھر جاؤں اُدھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہی کا مُلک پاؤں،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مُلک سے باہَر کس طرح جاؤں!فرمایا:دیکھو !کتنی بُری بات ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مُلک میں بھی رہواور پھر اُس کی نافرمانی بھی کرو۔
تیسری نصیحت یہ ارشاد فرمائی:جب پختہ ارادہ ہو جائے کہ بس اب گناہ کر ہی ڈالنا ہے تو اپنے آپ کو اتنا چُھپالو کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دیکھ نہ سکے۔ عَرض کی: حُضُور ! یہ کیونکر ممکِن ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے دیکھ نہ سکے،وہ تو دلوں کے اَحوال سے بھی باخبر ہے۔فرمایا:دیکھو !کتنی بُری بات ہے کہ تم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو سَمیع و بَصیر(یعنی سننے والا اوردیکھنے والا)بھی تسلیم کرتے ہو اور یہ بھی یقین کے ساتھ کہہ رہے ہو کہ ہر لمحے مجھے اللہ عَزَّ وَجَلَّ دیکھ رہا ہے مگر پھر بھی گناہ کئے جا رہے ہو۔
چوتھی نصیحت یہ ارشاد فرمائی:جب مَلَکُ الْمَوْت سَیِّدُنا عِزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام تمہاری رُوح قبض کرنے کیلئے تشریف لائیں تو اُن سے کہہ دینا،تھوڑی سی مُہلَت(مُہ۔لَت)دے دیجئے تا کہ میں توبہ کرلوں۔ عرض کی: حُضُور!میری کیا اَوقات اور میری سُنے کون ؟ موت کا وقت مقرّرہے اور مجھے ایک لمحہ بھی مُہلَت نہیں مل سکے گی فوراً میری رُوح قبض کر لی جائیگی۔فرمایا:جب تم یہ جانتے ہو کہ میں بے اختیار ہوں اور توبہ کی مُہْلَت حاصِل نہیں کر سکتا تو فی الحال ملے ہوئے لمحات کو غنیمت جانتے ہوئے مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام کی تشریف آوَری سے پہلے