آیت نمبر 185میں ارشادِ خدائے رحمٰن عَزَّ وَجَلَّ ہے:
فَمَنۡ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ ؕ (پ۴،اٰل عمران:۱۸۵) ترجمۂ کنزالایمان:جو آگ سے بچاکر جنّت میں داخِل کیا گیا وہ مُراد کو پہنچا۔
گناہوں کا علاج
گناہوں کے چھ علاج
حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم بن اَدھَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم کی خدمتِ سراپاعَظَمت میں ایک شخص حاضِر ہوا اورعرض کی:یاسیِّدی !مجھ سے بَہُت گناہ سر زد ہوتے ہیں،برائے کرم! گناہوں کا علاج تجویز فرما دیجئے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ نے اسے یہ چھ نصیحتیں فرمائیں:
پہلی نصیحت یہ فرمائی:جب گناہ کرنے کا پکّا ارادہ ہو جائے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا رِزق کھانا چھوڑ دو۔اُس شخص نے حیرت سے عَرض کی: حضرت !آپ کیسی نصیحت فرما رہے ہیں!یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ جبکہ رَزَّاق عَزَّ وَجَلَّ وُہی ہے، میں اُس کی روزی چھوڑ کربھلا کس کی روزی کھاؤ ں گا ! فرمایا: دیکھو!کتنی بُری بات ہے کہ جس پَروَردَگار عَزَّ وَجَلَّ کی روزی کھاؤ اُسی کی نافرمانی بھی کرو!
پھر دوسری نصیحت فرمائی: جب بھی گناہ کا ارادہ ہو جائے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مُلک سے باہَر نکل جاو ٔ۔عَرض کی:حُضُور!یہ بھی کیسے ہو سکتا ہے!مشرِق،مغرِب،