a جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّ اللہَ لَا یَغْفِرُ اَنۡ یُّشْرَکَ بِہٖ (پ۵، النسآء:۴۸) ترجمۂ کنز الايمان:بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے۔
a وَدِيوَانٌ لَا يَتْرُكُهُ اللهُ: ظُلْمُ الْعِبَادِ فِيْمَا بَيْنَهُمْ حَتّٰى يَقْتَصَّ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ۔ اور ایک نامۂ عمل کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نہیں چھوڑے گا یعنی وہ نامۂ عمل جس میں بندوں کا ایک دوسرے پر ظلم کرنا درج ہو گا یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے سے بدلہ لے لیں ۔
a وَدِيوَانٌ لَا يَعْبَاُ اللهُ بِهٖ:ظُلْمُ الْعِبَادِ فِيمَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ اللهِ، فَذَاكَ اِلَى اللهِ:اِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَاِنْ شَاءَ تَجَاوَزَ عَنْهُ۔ اور تیسرے نامۂ عمل کی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کوئی پروا نہیں کرے گا یعنی وہ نامۂ عمل جس میں بندوں کا حُقُوقُ الله میں زیادتی کرنا درج ہو گا۔ اس کے مُتَعَلّق اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی مرضی ہے چاہے تو عذاب دے یا مُعاف کر دے۔(1)
گناہوں کی تعداد
پیارے اسلامی بھائیو! گناہوں کے صغیرہ و کبیرہ ہونے کے اعتبار سے انکی صحیح تعداد بیان کرنا بَہُت مشکل ہے، البتہ! کبیرہ گناہوں کی پہچان حاصِل کرنے کیلئے حضرت سَیِّدُنا محمد بن عثمان ذہبی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کی کتاب”الکبائر“ اور
(1) شعب الایمان، باب فی طاعة اولی الامر،فصل فی ذكر ما ورد من التشديد..الخ، ۶/ ۵۲، حدیث:۷۴۷۳