Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
30 - 105
(یعنی تَنْہائی میں یا سب کے سامنے)، گناہ ہی ہوتا ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنی نافرمانی کرنے والے بندوں پر سخت غضب فرماتا ہے۔غور فرمائیے!یہ وہ لوگ تھے جو ظاہری طور پر تو نیک تھے مگر چھپ کر گناہ کرتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ عَلَی الْاِعلان گناہ کرتے پھرتے ہیں اور ذرا نہیں شرماتے، ہمارا کیا بنے گا؟
آہ!ذرا سوچئے تو سہی! اگر یُونْہی گناہ کرتے کرتے قبر میں اتر گئے اور ہم پر عذاب مسلط کردیاگیا تو ہم کیا کریں گے؟اگر سانپ بچھوؤں نے کفن پھاڑ کر ہمارے جسم پر قبضہ جمالیا تو کہاں جائیں گے؟قبر کی دیواریں ملنے سے ہماری پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوگئیں تو کیسی شدید تکلیف ہوگی؟ ایک پتھر کی چوٹ تو برداشت ہوتی نہیں اگر فرشتوں نے ہتھوڑے برسانے شروع کردیئے تو ان نازک ہڈیوں کا کیا بنے گا؟ گناہوں کے سبب رب عَزَّ وَجَلَّ کی ناراضی کی صُورَت میں ہونے والے ان عذابات کو ذرا تَصَوُّر میں تو لائیے … اور پھر فیصلہ کیجئے کہ ہمارا گناہوں سے بچنا آسان ہے یا ان عذابات کو سہنا ۔۔! یقیناً ہم میں سے کوئی بھی ان عذابوں کی تاب نہیں رکھتا تو آئیے ابھی وقت ہے توبہ کرلیجئے خود کو گناہوں سے بچاتے ہوئے رب عَزَّ وَجَلَّ کی اطاعت اور فرمانبرداری میں ایامِ زِیست (زِنْدَگی کے ایام)بَسَر کیجئے کہ اسی میں کامیابی ہے۔چنانچہ،
حضرت سَیِّدُنا ابن حجر ہیتمی مکی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی حضرت سَیِّدُنا ابن عباس