Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
28 - 105
مغرب ادا کرکے قبرکی جانب کان لگا کر سنا کہ وہ مردہ روتے ہوئے کہہ رہا ہے:آہ!میں نماز پڑھا کرتا تھا، میں روزے رکھا کرتا تھا۔اس کے بعدمیں اپنے گھر لوٹ آیا اور دو مہینے مسلسل بخار میں تپتارہا۔ 
چوتھا واقعہ
(حضرت سَیِّدُنا ابن حجر ہیتمی مکی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:)اسی طرح کاایک واقعہ میرے ساتھ بھی پیش آیا تھا، ہوایوں کہ جب میں چھوٹا تھا تو پابندی سے اپنے والد صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ کی قبر پر حاضری دیا کرتا اور قرآنِ پاک کی تلاوت کیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ رمضانُ المبارک میں نمازِ فجر کے فوراًبعد قبرستا ن گیا، غالباً وہ رمضان کا آخری عشرہ بلکہ شبِ قدر تھی، اس وقت قبرستان میں میرے علاوہ کوئی نہ تھا بَہَرحال ابھی میں نے اپنے والد صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ کی قبر کے قریب بیٹھ کر قرآنِ پاک کا کچھ حِصّہ ہی پڑھا تھا کہ اچانک شدید آہ وبُکا اور رونے دھونے کی آواز سنی، رونے والا بار بار ”آہ !آہ! آہ!“ کہہ رہا تھا، چونے سے تیار شدہ چمکدار سفید قبر سے نکلنے والی اس آواز نے مجھے گھبراہٹ میں مبتلا کردیا تو میں قراءَت چھوڑ کر وہ آواز سننے لگا۔ میں نے قَبر کے اندر سے عذاب کی آواز سنی، عذاب میں مبتلا شخص اس طرح آہ وزاری کررہاتھا جسے سننے سے دل میں قَلَق (بے قراری)اور گھبراہٹ پیدا ہورہی تھی، میں کچھ دیر تک وہ آواز سنتا رہا پھر