اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے ڈھیل
حضرت سَیِّدُنا عُقبہ بن عامر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہےکہ رسولِ مُحْتَشَم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عِبْرَت نشان ہے:”جب تم کسی بندے کو دیکھو کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کو عطا فرماتا ہے اور وہ اپنے گُناہ پر قائم ہے تو یہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے ڈِھیل ہے۔“ پھر آپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ آیتِ مقدسہ تِلاوت فرمائی:
فَلَمَّا نَسُوۡا مَا ذُکِّرُوۡا بِہٖ فَتَحْنَا عَلَیۡہِمْ اَبْوٰبَ کُلِّ شَیۡءٍ ؕ حَتّٰۤی اِذَا فَرِحُوۡا بِمَاۤ اُوۡتُوۡۤا اَخَذْنٰہُمۡ بَغْتَۃً فَاِذَا ہُمۡ مُّبْلِسُوۡنَ ﴿۴۴﴾ (پ ۷، الانعام: ۴۴)
ترجمۂ کنزالایمان:پھر جب انہوں نے بُھلا دیا جو نصیحتیں ان کو کی گئی تھیں ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے یہاں تک کہ جب خوش ہوئے اس پرجو انہیں ملا تو ہم نے اچانک انہیں پکڑ لیا اب وہ آس ٹوٹے رَہ گئے۔(1)
گُناہوں کو اچھا سمجھنا کفرہے
مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْحَنَّان نُورُ الْعِرْفان میں اِس آیتِ مبارکہ کے تَحْت فرماتے ہیں:معلوم ہوا کہ تمام عذابوں میں سخْت تر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسند احمد، ۶/ ۱۲۲، حدیث: ۱۷۳۱۳