Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
23 - 105
گناہ نفاق کی علامت ہیں
مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْحَنَّان نورُ الْعِرفان صَفْحَہ 318پر فرماتے ہیں:جس کو گناہ آسان معلوم ہوں اور نیک کام بھاری ، سمجھو اُس کے دل میں نِفاق ہے،رب تعالیٰ محفوظ رکھے۔(1)
گناہ بھلایا نہیں جاتا
پیارے اسلامی بھائیو! کیا اب بھی گناہوں سے باز نہ آئیں گے؟ کیا اب بھی نیکی کی دعوت پر لَـبَّیْك کہتے ہوئے بارگاہِ خُداوندی میں حاضِر نہ ہوں گے؟ یاد رکھئے! آپ کی ہر نیکی اور گناہ لکھا جارہا ہے، روزِ قیامت آپ اپنے نامۂ اعمال میں کوئی نیکی زیادہ پائیں گے نہ کوئی گناہ کم، لہٰذا اس فانی زندگی میں ہمیشگی کی زِنْدَگی کے لیے زیادہ سے زیادہ زادِ راہ اکٹھا فرما لیجئے۔ ورنہ یاد رکھئے اُس دن پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ کیونکہ دو عالَم کے مالِک و مختار باذنِ پروردگار، مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالیشان ہے:نیکی پُرانی نہیں ہوتی اور گناہ بھلایا نہیں جاتا ،جزا دینے والا (یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ )کبھی فنانہ ہوگا، لہٰذا جو چاہے کرو (مگر یاد رکھو!) جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔(2)

(1) نور العرفان، پ۱۰، التوبة، تحت الآية:۸۱، ص ۳۱۸
(2) مصنف عبدالرزاق ، کتاب الجامع باب الاغتیاب والشتم ، ۱۰/ ۱۸۹، حدیث:۲۰۴۳۰