Brailvi Books

گناہوں کی نحوست
22 - 105
میری نافرمانی کرنے لگتا ہے تو میں تجھے ذلیل و رسوا کردیتا ہوں۔ میں کس قدر تیری بہتری چاہتا ہوں اور تو میری کتنی نافرمانیاں کرتاہے! قریب ہے کہ میں تجھ سے ایسا ناراض ہوجاؤں کہ اس کے بعد کبھی راضی نہ ہوں۔“اس کے بعد مزید ایک فرمانِ عالیشان کچھ یوں نقل فرماتے ہیں:اے میرے بندے ! تُوکب تک میری نافرمانی کرتارہے گا حالانکہ میں نے تجھے اپنا رزق کھلایا اور تجھ پر احسان کیا، کیامیں نے تجھے اپنے دستِ قدرت سے پیدا نہیں فرمایا ؟ کیا میں نے تجھ میں روح نہیں پھونکی ؟ کیا تو نہیں جانتا کہ میں اپنی اطا عت کرنے والوں کے ساتھ کیسا مُعامَلہ فرماتاہوں اور اپنی نافرمانی کرنے والوں کی کیسی گرفت فرماتا ہوں؟ کیاتجھے حَیا نہیں آتی کہ مصائب میں مجھے یاد کرتاہے مگر خوش حالی میں بھول جاتا ہے؟ نفسانی خواہشات نے تیری چَشْمِ بصیرت کواندھا کردیاہے تو کب تک سُستی کرے گا؟ اگر تواپنے گناہ سے توبہ کرے گا تومیں تجھے اپنی امان دوں گا، ایسے گھر کو چھوڑ دے جس کی صفائی (حقیقت میں) میلاپن اور اُمّیدیں جھوٹی ہیں۔ تو نے میرے قُرب کو گھٹیا شے کے عِوض بیچ دیا حالانکہ میرا کوئی شریک نہیں، تیرے پاس اس وقت کیا جواب ہوگاجب تیرے اعضاء تیرے خِلاف گواہی دیں گے جسے تو سنے گا اور دیکھے گا۔(1)

(1)   بحر الدموع، مقدمة المؤلف، ص ۱۴