کیونکہ گناہ چاہے کتنا ہی چھوٹا ہو اگر اُس پر پکڑ ہوئی تو خدا کی قسم ! اُس کا عذاب نہ سہا جا سکے گا۔ چنانچہ گناہوں کی سزا سے ڈراتے ہوئے حضرتِ سَیِّدُنا عبدا لوہّاب شَعرانی شافعی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْکافی (متوفی ۹۷۳ھ)نقل فرماتے ہیں کہ حضرتِ سَیِّدُنا یونس بن عُبید رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ فرماتے ہیں:پانچ درہم (احناف کے نزدیک دس درہم )کی چوری پر ہاتھ کاٹا جاتا ہے اور اس میں شک نہیں کہ تمہار ا سب سے چھوٹا گناہ بھی پانچ دِرہم کی چوری سے تو زیادہ ہی قبیح (یعنی بُرا)ہے، لہٰذا تمہارے ہر گناہ کے بدلے آخِرت میں تمہارا ایک عُضو کاٹا جائے گا۔(1) اور حضرت سَیِّدُنا بلال بن سعد رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں:گناہ کے چھوٹا ہو نے کو نہ دیکھو بلکہ یہ دیکھو کہ تم کس کی نافرمانی کررہے ہو۔(2)
حضرت سَیِّدُنا امام ابنِ جوزی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ایک فرمانِ عالیشان کچھ یوں نقل فرماتے ہیں:”اے ابنِ آدم !تُو کتنا مجبو ر ہے !مجھ سے مانگتا ہے تومیں عطا نہیں کرتا کیونکہ میں جانتاہوں کہ تیرے حق میں کیا بہترہے ، پھر جب تو مجھ سے مانگنے میں اصرار کرتا ہے تو میں تجھ پر رحم وکرم کی نظر فرماتا ہوں اور تیری مانگی ہوئی شے تجھے عطا فرما دیتاہوں، پھر جب تو میری عطا کردہ شے پا کر
(1) تنبیهُ المغترّین، ص۱۷۲
(2) الزواجر عن اقتراف الکبائر، مقدمة فی تعریف الکبیرة، خاتمة فی التحذیر۔۔الخ، ۱ /۲۷