گناہ کسے کہتے ہیں؟
پیارے اسلامی بھائیو!یقیناً عقل مند وہی ہے جس کے دل ودماغ میں گناہوں کی تباہ کاریاں راسِخ ہوں اور وہ خود کو نہ صِرف ان سے بچائے بلکہ نیکیاں کرکے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا حاصِل کرے مگر افسوس!صد افسوس!دین سے دُوری کی بنا پر آج ایک مسلمان کا گناہوں سے بچنا تودور کی بات ہے اس کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ کون کون سے کام گناہ ہیں۔ اس لا علمی کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے کہ چہار جانب گناہوں کا بازار گرم ہے، جس طرف نظر اٹھائیے بے عملی و بے راہ رَوی کا دور دورہ ہے حالانکہ احکامِ خُداوندی سے منہ موڑنے کا نتیجہ سوائے تباہی وبربادی کے کچھ نہیں ہے۔ چنانچہ،
حضرت سَیِّدُنا نَوَّاس بن سَمْعَان رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نیکی اورگناہ کے متعلق پوچھا (کہ یہ کیا ہیں؟) توآپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اَلْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْاِثْمُ مَا حَاكَ فِی صَدْرِكَ وَكَرِهْتَ اَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ۔(1)نیکی
(1) یہ فرمان کامل مسلمانوں کے لیے ہے۔ جیسے ہم کو مکھی ہضم نہیں ہوتی فوراً قے ہو جاتی ہے یونہی صالحین کو گناہ ہضم نہیں ہوتا فوراً انہیں دلی فیض، روحانی تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ عام لوگوں کا یہ حال نہیں بعض تو گناہ پر خوش ہو کر اعلان کرتے ہیں حضور صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم حکیم مطلق ہیں، ہر شخص کو اس کے مطابق دوا عطا فرماتے ہیں۔ یونہی الناس سے مراد مقبول بندے ہیں