مگر ہونی کو کون ٹال سکتا ہے! جن چوہے نما جانوروں کو اس نے حقیر جان کر نظر انداز کیا تھا، انہوں نے اپنا کام کر دکھایا اور وہ شاخ کاٹنے میں کامیاب ہو ہی گئے، جُونہی شاخ کے چٹخنے کی آواز اس کے کانوں میں پہنچی شہد کی مٹھاس کڑواہٹ میں بدل گئی، شاخ کیا ٹوٹی وہ شخص دھڑام سے نیچے گرا اور شیر نے ایک ہی وار میں اسے موت کے گھاٹ اتاردیا، وہ لڑھکتا ہوا گڑھے میں گرا تو سانپ نے فوراً اسے اپنے شکنجے میں لے کر آہستہ آہستہ نگلنا شروع کر دیا۔ اتنے میں اس کی آنکھ کھل گئی اور وہ ہُڑبڑا کر اٹھ بیٹھااور سوچنے لگا کہ یہ خواب کیسا تھا جس کا آغاز تو اچھا تھا مگر انجام بَہُت ہی بُرا ۔
دنیا ایک خواب ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جن لوگوں کی آنکھوں پر غفلت کی پٹّی بندھی ہوتی ہے ان کیلئے ’’دُنیا‘‘ مذکورہ شخص کے خواب میں نظر آنے والے جنگل کی طرح ہے، وہ دنیا کی رنگینیوں میں مگن ہو کر اپنی ہستی سے بھی غافِل ہو جاتے ہیں، پھر وہ دنیا کی بے ثباتی سے ڈرتے ہیں نہ جنگل کے درندے کی طرح اِرْدْ گِرْد مَنْڈلاتی مَوت کی کوئی پروا کرتے ہیں۔اگر دنیا کے اس جنگل میں منگل مناتے ہوئے کبھی یہ احساس پیدا ہوتا بھی ہے کہ شیر کی طرح ”موت“ گھات لگائے بیٹھی ہے تو فوراً راہِ فرار اختیار کرنے کی کوشِش کرتے ہیں مگر یہ نہیں جانتے کہ ”قبر“ کا