مُحدِّثِ اعظم پاکستان حضرت علّامہ مولاناسردار احمد عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَحَد فرمایا کرتے تھے کہ حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو ساری عمر ہمیں اُمَّتی اُمَّتی کہہ کر یاد فرماتے رہے ، قَبْرِ انور میں بھی اُمَّتی اُمَّتی فرما رہے ہیں اورحشر تک فرماتے رہیں گے یہاں تک کہ محشر کے روز بھی اُمَّتی اُمَّتی فرمائیں گے۔ حق یہ ہے کہ اگر صِرف ایک بار بھی اُمَّتی فرما دیتے اور ہم ساری زِنْدَگی یانبی! یانبی ! یارسولَ اللہ ! یا حبیبَ اللہ!کہتے رہیں تب بھی اُس ایک بار اُمّتی کہنے کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔(1)
جن کے لب پر رہا’’ امّتی اُمَّتی ‘‘
یاد اُن کی نہ بھول اے نیازیؔ کبھی
وہ کہیں اُمَّتی تُو بھی کہہ یا نبی!
میں ہوں حاضِر تیری چاکری کے لیے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارا اتنا خیال فرمائیں کہ دنیا میں تشریف لائے تو ہمیں یاد فرمایا ،قبر میں تشریف لے گئے تو ہمیں یاد فرمایا ،اب قبرِانور میں حشر تک یادفرمانے کے علاوہ روزِ محشر بھی کرم فرمائیں گے تو اس مُحسن آقا صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ
(1) عاشقِ اکبر، ص ۵۳