جو کل تک گانوں باجوں کے شوقین تھے اب نعتیں سنارہے ہیں ،جو کل تک فلموں ڈراموں کے فحش مناظر دیکھنے کے دلدادہ تھے آج مدینے کی پُر بَہار فضائیں دیکھنے کے طلبگار ہیں،جو کل تک مُعاشَرے کے لئے ناسُور تھے آج لوگوں کے دِلوں کا سُرور ہیں،کل تک جو لڑکی بے پردگی کے جَنْجَال (مصیبت و آفت)میں گرفتارتھی آج مَدَنی برقعہ کے پاکیزہ حِصار (دائرہ)میں ہے۔ شیخِ طریقت، اَمِیْرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت،مُجَدّدِ دىن و ملّت، پَروانۂ شَمْعِ رِسالَت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن کے اس پیغام کو نہ صرف عام کیا بلکہ عشاق کو گھول کرپلادیا:
جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا
یاد اس کی اپنی عادت کیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ حقیقت ہے کہ مُحسن وکریم اور شفیق و رحیم آقا صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیں ہمیشہ یاد فرماتے رہے، بلکہ دنیا میں تشریف لاتے ہی آپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سجدہ کیا۔ اس وقت ہونٹوں پر یہ دُعاجاری تھی:رَبِّ ھَبْ لِیْ اُمَّتِیْ یعنی پروردگار!میری اُ مّت مجھے ہِبہ کر دے ۔(1)
(1) فتاوٰی رضویہ، ۳۰/۷۱۷