واٰلہٖ وسلَّم کا بھی ہم پر حق ہے کہ ہم ان کی یاد کو اپنی عادت بنالیں، صرف زبان سے نہیں بلکہ عملی طور پر بھی۔ چنانچہ دعوتِ اسلامی نے ہمیں یہ ذہن دیا کہ اپنے آقامدینے والے مصطفےٰصَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اداؤں کو اپنا کےانہیں یاد کریں،اسی لئے توشیخِ طریقت،امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ہمیں سبز سبز عمامہ کا تاج دیا کہ جب ہم سر پرعمامہ شریف سجائیں تو سرکار صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یاد آئے،چہرے پر داڑھی سجائیں تو سرکار صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یاد آئے،سنتوں بھرا لباس پہنیں تو سرکار صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یاد آئے اور جب مدنی قافلوں میں سفر کریں تو سرکار صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یاد آئے کہ ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کس طرح نیکی کی دعوت عام کرنے کے لئے صعوبتیں اٹھائیں۔غرض اس ماحول کے دیئے ہوئے طریقہ کار کے مطابق سنتوں سے معمور اپنے شب وروز گزاریں گےتو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمارا ہر ہر لمحہ اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یادوں میں بسر ہوگا، گویا کہ ہم دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کی برکت سے اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت کے اس شعر کے مصداق بن جائیں گے:
جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا
یاد اس کی اپنی عادت کیجئے