غوثِ پاک کے حالات |
مند رہتا تھا اس نے سلسلہ عالیہ قادریہ میں داخل ہونے کا ارادہ بھی کر رکھا تھا اسی غرض سے ایک روز وہ دور دراز کا سفر طے کر کے بغداد شریف پہنچا تو اس کو معلوم ہوا کہ حضرت سیدناغوث اعظم شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا انتقال ہوچکا ہے۔ آخر اس نے آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی قبر مبارک کی زیارت کرنے کا ارادہ کیااور قبر مبارک پر حاضر ہو کر آداب زیارت بجا لایا،توکیادیکھتاہے کہ حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی قبر شریف سے نکلے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی توجہ سے نوازا اور اپنے سلسلہ عالیہ قادریہ میں داخل فرمالیا۔(تفریح الخاطر،ص۱۸۹)
مَدَنی مشورہ
جوکسی کا مُرید نہ ہو اُس کی خدمت میں مَدَنی مشورہ ہے کہ وہ حضور سیدنا غوثِ اعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے سلسلے کے عظیم بزرگ شیخ طریقت امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ کا مُرید ہوجائے۔ آپ دامت برکاتہم العالیہ قطبِ مدینہ ،میزبانِ مہمانانِ مدینہ حضرت سیدنا ضیاء الدین مدنی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید اورحضرت مولاناعبدالسلام قادری علیہ رحمۃ اللہ الھادی کے خلیفہ ہیں۔آپ دامت برکاتہم العالیہ کو شارح بخاری،فقیہ اعظم ہند مفتی شریف الحق امجدی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے سلاسلِ اربعہ قادریہ، چشتیہ،نقشبندیہ اور سہروردیہ کی خلافت و کتب و احادیث وغیرہ کی اجازت بھی عطا فرمائی، جانشین وشہزادہ قطبِ مدینہ حضرت مولانا فضل الرحمن اشرفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی اپنی خلافت اور حاصل شدہ اسانیدواجازات سے نوازا ہے۔دنیائے اسلام کے اور بھی کئی اکابرعلماء و مشائخ مثلاً مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی وقارالدین قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے بھی آپ دامت برکاتہم العالیہ کو خلافت حاصل ہے۔