سرکارِ،بغدادحضورِغوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ''جب میں علم دین حاصل کرنے کے لئے جیلان سے بغداد قافلے کے ہمراہ روانہ ہوااور جب ہمدان سے آگے پہنچے تو ساٹھ ڈاکو قافلے پر ٹوٹ پڑے اور سارا قافلہ لوٹ لیالیکن کسی نے مجھ سے تعرض نہ کیا، ایک ڈاکو میرے پاس آکر پوچھنے لگا اے لڑکے! تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟میں نے جواب میں کہا:''ہاں۔''ڈاکونے کہا: ''کیاہے ؟''میں نے کہا:''چالیس دینار۔''اس نے پوچھا:''کہاں ہیں؟''میں نے کہا:''گدڑی کے نیچے۔''
ڈاکواس راست گوئی کو مذاق تصور کرتا ہوا چلا گیا،اس کے بعد دوسرا ڈاکو آیااور اس نے بھی اسی طرح کے سوالات کئے اور میں نے یہی جوابات اس کوبھی دیئے اور وہ بھی اسی طرح مذاق سمجھتے ہوئے چلتا بنا، جب سب ڈاکو اپنے سردار کے پاس جمع ہوئے تو انہوں نے اپنے سردار کو میرے بارے میں بتایا تو مجھے وہاں بلا لیا گیا ،وہ مال کی تقسیم کرنے میں مصروف تھے۔
ڈاکوؤں کا سردار مجھ سے مخاطب ہوا:'' تمہارے پاس کیا ہے؟میں نے کہا: چالیس دینار ہیں،ڈاکوؤں کے سردارنے ڈاکوؤں کو حکم دیتے ہوئے کہا:'' اس کی تلاشی لو۔'' تلاشی لینے پر جب سچائی کا اظہار ہوا تو اس نے تعجب سے سوال کیا کہ'' تمہیں سچ بولنے پر کس چیز نے آمادہ کیا؟''میں نے کہا:''والدہ ماجدہ کی نصیحت نے۔''سردار بولا:'' وہ نصیحت کیا ہے؟''میں نے کہا:'' میری والدہ محترمہ نے مجھے ہمیشہ سچ بولنے کی