Brailvi Books

گھریلوعلاج
7 - 11
عرب کی عام بیماریوں میں مفید ہے۔ خیال رہے کہ احادیثِ شریفہ کی دوائیں کسی حاذِق طبیب(یعنی ماہرِطبیب ) کی رائے سے استِعمال کرنی چاہئیں (اہلِ عرب کو تجویز کردہ دوائیں )صِرف (اپنی)رائے سے استِعمال نہ کریں کہ ہمارے (طَبعی )مزاج اہلِ عرب کے(طَبعی )مزاج سے جُداگانہ ہیں۔
 (مراٰۃ ج 6 ص 216،217،ضیاء القراٰن پبلی کیشنزمرکز الاولیاء لاہور)
غیرِ طبیب کو علاج میں ہاتھ ڈالنا حرام ہے
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !بعض لوگ حقیقی معنوں میں باقاعِدہ ڈاکٹر یا حکیم نہ ہونے کے باوُجُود کلینک یا مَطَب کھول کر مریضوں کا علاج شروع کر دیتے ہیں۔ایسا کرنا قانوناً جُرم ہونے کے ساتھ ساتھ شرعاً بھی ممنوع ہے۔نِیز ایک فن کاماہر دوسرے فن کے طریقِ علاج کے مطابِق مریضوں پر تجرِبات نہ کرے۔ مَثَلاً اَیلو پیتھی یا ہومِیوپَیتھی یا بائیوکِیمی والے ڈاکٹر ز باقاعِدہ سیکھے بغیر ایک دوسرے کے شعبے کی دواؤں سے اور یونانی طِب(حکمت)کے مطابِق علاج نہ فرمائیں۔اسی طرح جوجو حکیم صاحِبان باقاعدہ ڈاکٹر نہیں ہیں وہ بھی جڑی بوٹیوں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹری دوائیں مریضوں پر نہ آزمائیں۔ میڈیکل اسٹور والے بھی اپنی اپنی سمجھ کے مطابق مریضوں کودوائیں نہ دیا کریں۔ اور یوں بھی بِغیر ڈاکٹر کی چِٹّھی کے دوا بیچنا قانوناً جُرم ہے۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ جہاں کسی مریض سے مُلاقات ہوئی جَھٹ
Flag Counter