Brailvi Books

گھریلوعلاج
8 - 11
کوئی نہ کوئی دوا یانُسخہ ارشاد فرما دیتے ہیں !یا درکھئے ! جو ماہرِطبیب نہ ہو اُس کومریض کے علاج میں ہاتھ ڈالنا کارِ ثواب نہیں بلکہ حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔اگر کوئی ایسا غیر ماہرِ طبیب کلینک یادو اخانہ کھول کر مریضوں کاعلاج کرنے بیٹھ گیا ہو تو فوراً یہ ناجائز کام بند کرنا فرض ہے اور توبہ کے تقاضے بھی پورے کرنے ہوں گے۔ ہاں غیرِطبیب نے مطب یا دواخانہ کھول رکھا ہے مگر خود علاج نہیں کرتا بلکہ ماہرِطبیب بٹھا رکھے ہیں تو کوئی مُضایَقہ نہیں۔
ماہرِ طبیب کی تعریف
    میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عليه رحمۃُ الرَّحمٰن نے فتاوٰی رضویہ جلد 24صَفْحَہ206پر ایک سُوال کے جواب میں جو کچھ ارشاد فرمایا اُس کا بعض حصّہ آسان لفظوں میں پیش کرنے کی کوشِش کرتا ہوں:چُنانچِہ فرماتے ہیں:نااہل یعنی جو پورا طبیب نہ ہو اُس کو علاج میں ہاتھ ڈالنا حرام ہے اور اِس کا ترک فرض۔ جس نے فنِّ طِب کے باقاعِدہ اُصول اور طور طریقے سیکھے اور کافی مدّت کسی طبیبِ حاذِق یعنی ماہِر طبیب کے مَطَب(دواخانہ)میں رہ کر کام کیا اور تجرِبہ حاصل ہوا، اکثر مریض اس کے ہاتھ پر شِفا پاتے ہوں اگر چِہ مریضوں کاکم حصّہ شفا پانے میں ناکام بھی رہتا ہو۔ بے علم نا تجرِبہ کار یعنی نیم حکیم جوکہ تَشْخِیْص (تَشْ۔خِیْص)یعنی مرض کی شناخت اورعلاج میں جس طرح کی فاحِش
Flag Counter