Brailvi Books

گھریلوعلاج
4 - 11
 چاہئے ، وہ آپ کے طَبْعی مِزاج سے واقِف رہے گا تو علاج جلد ہو سکے گا اورمَنفی اثرات کے خطرات بھی کم رہیں گے، ورنہ خواہ مخواہ جدا جدا طبیبوں کے پاس جائیں گے تو وہ نئے نئے نسخے آزمائیں گے ،اِس طرح آپ کا پیسہ اور وقت دونوں برباد ہوتے رہیں گے۔ اِسی طرح کتابوں یا لوگوں کے بتائے ہوئے نُسخوں کے مطابق علاج کرنا بھی خطرناک ثابِت ہو سکتا ہے ،کہ مَثَل(مَ۔ثَل)مشہور ہے''نیم حکیم خطرۂ جان۔''ساتھوں ساتھ یہ بھی خاص تاکید ہے کہ اِس کتاب میں دیا ہوا کوئی بھی نُسخہ اپنے طبیب سے مشورہ کئے بِغیر استِعمال نہ کیاجائے اگر چِہ یہ نُسخہ اُسی بیماری کیلئے ہو جس سے آپ دو چار ہوں ۔ اِس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کی طَبعی(طَب۔عی)کیفیات جُدا جُدا ہوتی ہیں ، ایک ہی دوا کسی کیلئے آبِِ حیات کا کام دکھاتی ہے تو کسی کیلئے موت کا پیام لاتی ہے۔ لہٰذا آپ کی جسمانی کیفیات سے واقِف آپ کا مخصوص طبیب ہی بہتر طے کر سکتا ہے کہ آپ کو کون سانُسخہ مُوافِق ہو سکتا ہے اور کون سا نہیں۔کیوں کہ کتاب میں علاج کے طریقے بیان کرنا اور ہے جبکہ کسی خاص مریض کاعلاج کرنا اور۔
کون سی دوا کس کیلئے نقصان دہِ ہے
    میں نے ایلو پیتھک ادویہ کے شعبہ سے وابَستہ اپنے مرحوم بڑے بھائی جان سے سنا تھا کہ جب پِنسلین (PENICILLIN)کا انجکشن نیا نیا ایجاد ہوا تھا تو لوگوں کو
Flag Counter