Brailvi Books

غافل درزی
15 - 34
میں نے زرعی یونیورسٹی (راولا کوٹ )کے ایک پروفیسر پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ''غیبت کی تباہ کاریاں'' نامی رسالہ تحفے میں پیش کیا۔ کچھ عرصہ بعد دوبارہ ملاقات ہوئی تو ان کے تاثرات کچھ یوں تھے :'' میں رات کے وقت جب اس رسالہ کا مطالعہ کررہا تھا ،میری آنکھوں سے آنسو رواں تھے، کیونکہ غیبت سے متعلق جو حقائق اس رسالہ سے مجھ پر منکشف ہوئے وہ اس سے پہلے میں نے کسی کتاب میں نہیں پَڑھے اورنہ کسی نے آج تک بتایا۔ میں امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی اس علمی کاوش پر بے اختیار عش عش کر اٹھا۔ فی زمانہ غیبت کے موضوع پر اس سے بہتر تحریر میری نظر میں نہیں ہے۔پروفیسرصاحب چونکہ ایک مسجد کے خطیب بھی ہیں لہٰذا!انہوں نے جمعہ کے دن یہی رسالہ یعنی ''غیبت کی تباہ کاریاں'' پڑھ کر سنایا۔

                                                                                                               اللہ عَزّوَجَلَّ کی امیرِ اَہلسنّت پَر رَحْمت ہو اور ان کے صدْقے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
 (7) فَا تِحہ کا طریقہ
    باب الاسلام سندھ کے ایک اسلامی بھائی کے مکتوب کا خلا صہ ہے کہ بُری صحبت میں اٹھنے بیٹھنے کی وجہ سے میں گناہوں کی دلدل میں پھنس چکا تھا ۔ شاید ہی کوئی گناہ ہو جو میں نے نہ کیا ہو!آہ! زندگی یوں ہی غفلت کی نذر ہورہی تھی۔ کبھی کبھی باب المدینہ (کراچی )میں جانا ہوتا تو مسجد میں نماز پڑھنے چلا جاتا۔وہاں نماز کے بعد فیضانِ سنّت کادرس ہوتاتھا۔ سفیدمَدَنی لباس میں ملبوس،سبز عمامہ
Flag Counter