نماز بھی پابندی سے پڑھنا شروع کردی ہے۔''
میری ترغیب پراس نے اپنا نام امیرِ اَہلسنّت دامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ سے مرید ہونے کیلئے دے دیا ۔پھراُس نے بتایا کہ میرا تعلق کشمیر سے ہے اور میری دوستی ایک جہادی تنظیم کے بدعقیدہ لوگوں سے بھی رہی ہے ۔ جس کی وجہ سے میرے نانا اور ماموں جو کہ صحیح العقیدہ ہیں، مجھ سے سخت ناراض تھے یہاں تک کہ انہوں نے مجھ سے بات چیت کرنا بھی چھوڑ دی تھی ۔اس کے باوجودمیں نے اُن بدعقیدہ لوگوں کی صحبت نہیں چھوڑی تھی ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اب میں یہ رسالہ پڑھنے کے بعد مضبوط ارادہ کرچکا ہوں کہ ان بد عقیدہ لوگوں کی صحبت میں کبھی نہیں بیٹھوں گا۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!
اسی رسالے سے متعلق ایک اور اسلامی بھائی نے بتایا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ میں نے جب پہلی باریہ رسالہ پڑھا تو اسقدرمتأثر ہواکہ اب تک میں اسے کم و بیش72 مرتبہ پڑھ چکا ہوں اور مزید پڑھنے کا سلسلہ جار ی ہے۔
اللہ عَزّوَجَلَّ کی امیرِ اَہلسنّت پَر رَحْمت ہو اور ان کے صدْقے ہماری مغفِرت ہو