حیدرآباد(باب الاسلام سندھ پاکستان) کے اسلامی بھائی کا بیان کچھ یوں ہے کہ غالِباً2004 کی بات ہے میں رات کم و بیش9:00 بجے حیدر آباد اسٹیشن سے مرکز الاولیاء لاہور جانے کیلئے ''نائٹ کوچ'' میں سُوار ہوا۔ ٹرین چلنے کے کچھ ہی دیر بعد ایک نوجوان وہاں آیا جو مسافروں کوشب بسری کے لئے تکیے اور چادریں کرائے پر دے رہا تھا ۔میں نے اس پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے امیرِ اَہلسنّت دامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کا رِسالہ''اَ مْرَد پسندی کی تباہ کاریاں'' تحفے میں پیش کردیا۔
کم و بیش ایک ماہ بعد دوبارہ بذریعہ ''نائٹ کوچ'' مرکز الاولیاء(لاہور)جانا ہوا۔ روہڑی اسٹیشن پروہی نوجوان مجھے دوبارہ دکھائی دیا۔ اس نے آگے بڑھ کر پرتپاک انداز میں ملاقات کی اور باصرارٹرین میں بنی ہوئی کینٹین میں لے گیا۔وہاں اس نے مجھے چائے پیش کی اور کہنے لگا:''آپ نے مجھے جو رسالہ دیا تھا، خدا کی قسم! اسے پڑھ کر مجھے رونا آگیااور اب بھی جب یہ رسالہ پڑھتا ہوں تو میرے آنسوبہنے لگتے ہیں۔ ٹرین میں نگاہوں کی حفاظت بہت مشکل ہے ۔ مگر رسالہ پڑھنے کے بعد ، میں کوشش کرتا ہوں کہ میری نظر کسی غیر محرم پرنہ پڑنے پائے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ