کوئی ایسا مردِ کامل نہیں جس کا مرید بناجائے۔'' گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھتا رہا۔میں نے انفرادی کوشش جاری رکھتے ہوئے شیخِ طریقت، امیرِاَہلسنّت دامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کا تحریر کردہ رسالہ''غفلت'' پڑھنے کیلئے پیش کردیا۔(یہ رسالہ مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے ھدیۃًطلب کیا جاسکتا ہے)۔وہ آفیسرکچھ دیر رسالہ ہاتھ میں لئے سرِورق دیکھتے رہے۔ پھرانہوں نے بڑی توجہ سے اسے پڑھنا شروع کردیا اور حیرت انگیز طور پرمکمل رسالہ پڑھ لیا ۔ ایک ولیِ کامل کی پُراثر تحریر کی بَرَکت ان کے چہرے سے ظاہر ہورہی تھی۔ ان کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے ۔بھرائی ہوئی آواز میں کہنے لگے:''یہ کس کی تحریر ہے؟ خدا کی قسم میں نے زندگی میں پہلی مرتبہ ایسی پر اثر اور سحر انگیز تحریر پڑھی ہے۔ اس نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ یقیناً یہ اللہ کے مقبول بندے ہیں۔ ''جب میں نے انہیں بتایا کہ یہ تحریر زمانے کے ولی ، سلسلہ قادِریہ رَضَویہ کے عظیم بزرگ، شیخ طریقت ،امیرِ اَہلسنّت،بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادِری رَضَوی دامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کی ہے تووہ امیراہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ سے ملاقات کیلئے بے قرار نظر آنے لگے۔'' مجھے انکا پتا لکھوادیں، میں ان کی بارگاہ میں حاضر ہو کر ان کے ہاتھ پَر بیعت کروں گا''انہوں نے منت بھرے لہجے میں کہا۔ میں نے عرض کی کہ آپ اپنانام اور پتا لکھوا دیں، اِنْ شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کو امیرِ اَہلسنّت دامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کا مرید کروا دیاجائیگا۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وہ امیرِ اَہلسنّت دامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کا پُر اثررسالہ پڑھ کر اس قدر متاثر ہوچکے تھے کہ انہوں نے ہاتھوں ہاتھ مرید ہونے کیلئے اپنا نام پیش کردیا