اچّھی تجارت بھی نعمت ہے، دولت بھی نعمت ہے ،عالیشان مکان بھی نعمت ہے ،عُمدہ سُواری بھی نعمت ہے، ماں با پ کے لیے اولاد بھی نعمت ہے کسی بھی دُنیوی نعمت میں ضَرورت سے زِیادہ مشغولیّت باعِثِ غفلت ہے ۔چُنانچِہ پارہ 28 سُوْرَۃُ الْمُنٰفِقُوْن کی آیت 9میں ارشاد ہوتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹)
ترجَمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو! تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ ( عَزَّوَجَلَّ) کے ذِکر سے غافِل نہ کرے اور جو ایسا کرے تو وُہی لوگ نقصان میں ہیں۔
اِس آیتِ مُقدَّسہ سے ان لوگوں کو درسِ عبرت حاصِل کرنا چاہئے کہ جن کو نیکی کی دعوت پیش کی جاتی ہے اورنَماز کے لیے بُلایا جاتا ہے توکہہ دیا کرتے ہیں :’’جناب! ہم تو اپنے رِزْق کی فِکر میں لگے رہتے ہیں، روزی کمانا اور بال بچّوں کی خدمت کرنا بھی تو عبادت ہے ہمیں جب اِس سے فُرصت ملے گی تو آپ کے ساتھ مسجِدمیں بھی چلیں گے۔‘‘ یقینا ایسی باتیں غفلت ہی کرواتی ہے۔
مُردے کی چیخ وپکار بے کار ہے
صِرْف اور صِرْف دنیا کے دَھن کی فِراوانی کی دُھن میں مگن رہنے والوں، حُصولِ مال کی خاطِر دنیا کے مختلِف مَمالِک میں بھٹکتے پھرنے والو ں مگر مسجِد کی حاضِر ی سے