کرو اور داڑھیوں کومُعافی دو (یعنی بڑھنے دو ) اور مَجوسیوں (یعنی آتَش پرستوں ) جیسی صورت مت بناؤ ۔‘‘ ( مُسلِم ص۱۵۴حدیث۲۶۰) اِس فرمانِ والا شان میں مسلمان کی غیرت کو للکار ہے، کیسی عجیب وغریب بات ہے کہ دعویٰ مَحَبَّتِ مصطَفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا کرے اور شکل و صورت دشمنانِ مصطَفٰے جیسی بنائے۔ ؎
سرکار کا عاشِق بھی کیا داڑھی مُنڈاتا ہے؟
کیوں عِشق کا چِہرے سے اظہار نہیں ہوتا؟
کون کس سے پردہ کر ے؟
پردے میں رَہ کر مجھے سننے والی اسلامی بہنو ! تم بھی سنو ! بے پردَگی حرام ہے، غَیر مردوں کوبَشَہوت دیکھنا حرام ہے اورفِعلِ حرام جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔ چچا زاد، تایا زاد، پھوپھی زاد ،خالہ زاد، ماموں زاد، چچی ، تائی ،مُمانی ان سب کا پردہ ہے، بھابھی اور دیور و جیٹھ کا پردہ ہے ،سالی اور بہنوئی کا پردہ ہے حتّٰی کہ نامحرم پیر اورمُریدنی کابھی پردہ ہے،مُریدَنی اپنے پِیر صاحِب کا ہاتھ نہیں چوم سکتی ، سر کے بالوں پر مرشِد سے ہاتھ نہیں پِھرواسکتی، لڑکی جب نو برس کی ہو اُس کو پردہ شروع کروائیے اور لڑکا جب بارہ برس کا ہوجائے اُسے عورَتوں سے بچائیے۔
ناجائز فیشن کرنے والوں کا انجام
سرکارِ مدینہ ، راحَتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: