(مِعراج کی رات) میں نے کچھ مَردوں کو دیکھا جن کی کھالیں آگ کی قَینچیوں سے کاٹی جارہی تھی ، میں نے کہا:یہ کون ہیں ؟جبرئیلِ امین (عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) نے بتایا:یہ لوگ ناجائز اَشیاء سے زِینت حاصل کرتے تھے۔ اورمیں نے ایک بدبودار گڑھا دیکھا جس میں شوروغَوغا برپا تھا، میں نے کہا:یہ کون ہیں ؟تو بتایا: یہ وہ عورَتیں ہیں جو ناجائز اَشیاء سے زِینت حاصل کرتی تھیں۔ (تاریخِ بغداد ج۱ ص۴۱۵) یاد رکھئے!نَیل پالِش کی تہ ناخُنوں پرجَم جاتی ہے لہٰذا ایسی حالت میں وضو کرنے سے نہ وُضو ہوتا ہے نہ ہی نہانے سے غسل اُترتا ہے ،جب وُضو وغسل نہ ہو تو نَماز بھی نہیں ہوتی، اسلامی بہنوں کی خدمت میں میرا مَدَنی مشورہ ہے کہ مَدَنی بُرقع اَوڑھا کریں ،نیز ایسے دستانوں اور جُرابوں کا اِہتِمام فرمائیں جن میں سے ہاتھ پاؤں کی رنگت نہ جَھلکتی ہو ،غیر مَردوں کے آگے اپنی ہتھیلیاں اور پاؤں کے پنجے بھی ہر گز ظاہِر نہ کیا کریں۔
قَضا عُمری کرلیجئے
اگر خدانخواستہ نَماز روزے رَہ گئے ہیں تو اُن کا حِساب لگاکر قضا عُمری فرمالیجئے، اور تاخیر کی توبہ بھی کرلیجئے، نَماز کی قضا عُمری کاآسان طریقہ معلوم کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب، ’’ نماز کے احکام‘‘ ہَدِیَّۃً حاصِل کر لیجئے۔ اس میں وُضو ،غسل ،نَماز اور قضا عُمری وغیرہ کے وہ اَہَمترین اَحکام بیان کیے گئے ہیں کہ پڑھ کر شاید آپ بول اُٹھیں ،افسوس ! اب تک وُضو و غسل اور نَماز کی دُرُست ادائیگی سے محرومی ہی رہی ہے !