جاتے ہیں۔ یاد رکھئے! جَیٹھ اوردَیوَر وبھابھی کا آپَس میں بِلاضَرورت وبے تکلُّفی سے گفتگو کرنا بھی مُسلسل خطرے کی گھنٹی بجاتا رہتا ہے ! بھلائی اِسی میں ہے کہ نہ ایک دوسرے کودیکھیں اورنہ ہی آپَس میں بِلاضَرورت اور بے تکلُّفی سے بات چیت کریں۔
دیکھنا ہے تو مدینہ دیکھئے
قَصرِ شاہی کا نظارہ کچھ نہیں
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دَیْوَر وجَیٹھ اور بھابھی وغیرہ خبردار رہیں کہ حدیث شریف میں ارشاد ہوا ، ’’ اَلْعَیْنَانِ تَزْنِیَان‘‘ یعنی آنکھیں زِنا کرتی ہیں۔ (مُسنَد اِمام احمد ج۳ ص ۳۰۵حدیث ۸۸۵۲ ) بَہَرحال اگر ایک گھر میں رَہتے ہوئے عورت کیلئے قریبی نامَحرم رشتہ داروں سے پردہ دشوارہو تو چہرہ کھولنے کی تو اجازت ہے مگر کپڑے ہرگز ایسے باریک نہ ہوں جن سے بدن یا سر کے بال وغیرہ چمکیں یاایسے چُست نہ ہوں کہ بدن کے اعضا جسم کی ہَیْئَت(یعنی صورت و گولائی)اور سینے کا اُبھار وغیرہ ظاہِر ہو ۔
آتَش پرستوں جیسی صورت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!داڑھی مُنڈانا یا ایک مٹّھی سے گھٹانا دونوں کام حرام ہیں۔سیِّدُنا امام مسلِم رَحْمَۃُ اللہِ تعالٰی علیہ نَقْل کرتے ہیں ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب، دانائے غُیُوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:’’مُونچھیں خوب پَست