یہ بیان سن کر میں امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بھی متأثر ہوچکا تھا ، جنہوں نے مجھے عشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی مٹھاس سے رُوشناس کرایا تھا ۔ بیان کا کیسٹ تحفے میں دینے والے اپنے محسن اسلامی بھائی سے دوبارہ ملاقات ہوئی تو میں نے ان کے سامنے امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی زیارت کے شوق کا اظہار کیا ۔ انہوں نے مجھے امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے عام ملاقات کی تفصیل بتائی کہ فلاں دن آپ دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ عام ملاقات فرمائیں گے ۔مجھے اور کیا چاہيے تھا ،اِنہی اسلامی بھائی کے ساتھ باب المدینہ( کراچی)حاضر ہو گیا۔
اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلمیں نے زیارتِ امیرِاہلسنّت کاشرف حاصل کیااور سلسلہ قادریہ عطاریہ میں داخل ہوگیا۔اس ملاقات کی مجھے ایسی برکتیں نصیب ہوئیں کہ داڑھی شریف اور عمامہ شریف کا تاج سجا کر دعوتِ اسلامی کے مشکبارمَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کچھ ہی دن میں میرے گھر