بہاول نگر(پنجاب،پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کاخُلاصَہ ہے کہ میں روزگارکے سلسلے میں حیدرآباد میں رہائش پذیرتھااور ایک فیکٹری میں لیبر آفیسرکے طورپرملازمت کرتاتھا۔ ایک دن میری ملاقات دعوتِ اسلامی کے ایک مبلغ سے ہوئی جو مدرسۃ المدینہ(دعوتِ اسلامی) کے ناظم بھی تھے۔انہوں نے بڑی شفقت اور محبت سے مجھے نیکی کی دعوت پیش کی ۔ مجھے ان کا انداز بہت پسند آیا ۔ ملاقات کے اختتام پرانہوں نے مجھے امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بیان ''حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا عشق ِرسول ''کاکیسٹ تحفۃً پیش کیا ۔ گھر آکر میں نے اُس بیان کو سنناشروع کیا ۔امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی چاشنی سے لبریز اندازِ بیان نے میرے کانوں میں رس گھولنا شروع کردیا ۔جوں جوں بیان سنتاجا رہاتھامیرے دل میں عشقِ مصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی شمع فروزاں ہوتی چلی جارہی تھی۔نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے وصال ظاہری کے بعد حضرت سیِّدُنا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اذان دینے کی حکایت سن کر روتے روتے میری ہچکیاں بندھ گئیں ۔ بیان ختم ہوا تو میرے دل میں یہ